
زعفران جسے کشمیر گولڈ بھی کہا جاتا ہے، دنیا کا مہنگا ترین مصالحہ ہے جو Crocus Sativus نامی پھول کے نازک سرخ ریشوں (Stigmas) سے حاصل ہوتا ہے۔ آزاد کشمیر کا موسم، مٹی اور اونچائی زعفران کی اعلیٰ کوالٹی کے لیے موزوں سمجھی جاتی.گہرا سرخی مائل سنہری رنگ ور تیز اور دیرپا خوشبو اور منفرد ذائقہ ہوتا ہے زیادہ مقدار میں کروسین (رنگ)، ساٙفرانل (ذائقہ) اور پِکروکروسین (خوشبو)کوالٹی کے لحاظ سے کشمیری زعفران ایرانی اور افغانی زعفران سے بھی بہتر شمار کیا جاتا ہے۔موسم خزاں میں بوائی اور سردیوں کی خشک ٹھنڈ اس کے لئے بہترین ہے ۔ اس کی کاشت کیلئے کشمیر موزوں ترین جگہ ہے ۔ کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے پہاڑی مٹی اس کی کوالٹی بہتر بناتی ہے ، کم رقبے میں زیادہ قیمت والی فصل حاصل ہوتی ہے ۔ یہ بہت ہی فائدہ فصل ہے کیونکہ یہ مہنگے داموں فروخت ہوتی ہے ۔ اس کا استعمال کھانوں کے علاؤہ دوائیوں میں بھی ہوتا ہے خاص کر انسانی اینٹی آکسیڈنٹ، اعصاب کی مضبوطی، قوتِ مدافعت میں اضافہ کے دوائیوں میں ہوتا ہے ۔اس کے علاوہ کھانے، مٹھائی، پلاؤ چائے ئے، مشروبات کاسمیٹکس میں بھی بھی کثرت سے استعمال ہوتا ہے ۔ تاہم اس فصل کی کاشتکاری سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے راہ میں معیاری بلب (Corms) کی کمی ، مارکیٹنگ و برانڈنگ انڈنگ کی کمی موسمی تغیر اور تربیت یافتہ کسانوں کی قلت جیسے مسائل حائل ہیں ۔ آزاد کشمیر میں کاشت کیا جانے وال زعفران ہائی ویلیو فصل بن سکتا ہے۔ اگر حکومتی تعاون، جدید طریقہ کاشت اور بہتر مارکیٹنگ ہو جائے تو کشمیر گولڈ نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اہم مقام حاصل کر سکتا ہے۔
Leave a Reply