
ہر سال مارچ کے آغاز میں امریکہ کی کئی ریاستوں میں گھڑی کی سوئیاں ایک گھنٹہ آگے اور نومبر میں ایک گھنٹہ پیچھے کر دی جاتی ہیں۔مارچ میں گھڑی کی سوئیاں آگے کرنا موسمِ گرما کی آغاز ہے جس کا مقصد سورج کی روشنی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا ہوتا ہے۔اسی طرح نومبر میں گھڑی کی سوئیاں پیچھے کرنا موسمِ سرما کی آمد ہوتا ہے۔امریکی کے بیشتر علاقوں میں ہر سال دو مرتبہ گھڑیوں کی سوئیاں آگے پیچھے کی جاتی ہیں ۔ البتہ امریکہ کے زیرِ انتظام علاقوں پورٹو ریکو اور ورجن آئی لینڈ میں گھڑی ہر سال ایک ہی وقت کے مطابق چلتی ہے۔ڈے لائٹ سیونگ کے لیے گھڑیوں کو آگے پیچھے صرف امریکہ میں ہی نہیں کیا جاتا بلکہ یورپ، کینیڈا کے بیشتر علاقوں سمیت آسٹریلیا کے کچھ حصوں میں بھی کیا جاتا ہے۔سن 1970 کی دہائی کے دوران امریکہ کو توانائی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس عرصے کے دوران امریکہ میں سال بھر ڈے لائٹ سیونگ ٹائم نافذ رہا تھا.امریکہ کے کئی علاقوں میں موسمِ سرما کے دوران صبح نو بجے یا اس کے بعد تک سورج طلوع نہیں ہوتا، ایسے میں لوگوں کو اندھیرے میں ہی جاگنا پڑتا ہے تاکہ دفتر جا سکیں اور بچوں کو بھی اندھیرے میں ہی اسکول پہنچنا پڑتا ہے۔بیشتر امریکی کہتے ہیں کہ وہ سارا سال ایک ہی وقت میں اپنے شب و روز گزارنا پسند کرتے ہیں۔خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے ایک سروے کے مطابق صرف 25 فی صد امریکی دن اور رات کا وقت گھٹانے کو پسند کرتے ہیں جب کہ 43 فی صد کہتے ہیں کہ وہ سارا سال ایک ہی وقت پسند کرتے ہیں۔سروے کے مطابق 32 فی صد امریکی چاہتے ہیں کہ پورے سال وہی وقت رہے جو موسمِ گرما میں ہوتا ہے .
Leave a Reply