
کوئٹہ:بلوچستان میں سکیورٹی کی تشویشناک صورتحال پر ارکان اسمبلی کو پہلی بار خفیہ بریفنگ .بلوچستان میں امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اراکین اسمبلی کو خصوصی اور خفیہ بریفنگ دی گئی۔ کیمرہ بریفنگ شروع ہوئی جو تقریباً چار گھنٹے جاری رہی۔ صوبے کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ شہاب الدین اور انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری نے امن وامان کی صورتحال پر ارکان اسمبلی کو بریفنگ دی۔ اس موقع پر چیف سیکریٹری شکیل قادر خان بھی موجود تھے۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز احمد بگٹی نے بھی ارکان کے سوالات کے جوابات دیے۔ ان کیمرہ اجلاس میں حکومتی ارکان کے علاوہ قائد حزب اختلاف یونس عزیز لہڑی، اپوزیشن جماعتوں جمعیت علمائے اسلام، نیشنل پارٹی اور حق دو تحریک کے ارکان نے بھی شرکت کی، تاہم نصف سے زائد حکومتی و اپوزیشن ارکان غیر حاضر رہےذرائع نے کہا کہ سابق وزرائے اعلٰی نواب اسلم رئیسانی، نواب ثناء اللہ زہری بھی بریفنگ میں شریک نہیں تھے۔اجلاس کے بعد بیشتر اراکین اسمبلی کے باہر کھڑے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کیے بغیر واپس چلے گئے۔ اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری نے میڈیا کے نمائندوں کے سوالات کا مختصر جواب دیا۔ ’ان کیمرہ بریفنگ میں بہت ساری باتیں خفیہ ہوتی ہیں اس لیے ان پر بات نہیں کرسکتا تاہم میں بریفنگ سے مطمئن ہوں۔‘انہوں نے کہا کہ ’تقریباً تمام اپوزیشن ارکان آئے ہوئے تھے سب نے اپنی اپنی بات رکھی۔ ہم اپوزیشن بریفنگ سے مطمئن ہیں۔‘ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ آپریشن سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ بلوچستان میں آپریشن ہونے جا رہا ہے؟ یا مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔ ایسا کیا ہونے جا رہا ہےجس سے حالات بہتر ہوں گے؟ جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ’آپ عجیب باتیں کر رہے ہیں مجھے سمجھ نہیں آ رہیں ان کیمرہ میں جو باتیں ہوتی ہیں اس میں بہت ساری باتیں خفیہ باتیں ہوتی ہیں۔ میں نے کسی آپریشن کی حمایت کی ہے اور نہ کروں گا۔‘ذرائع کے مطابق اجلاس میں سرکاری اور سکیورٹی حکام نے ارکان اسمبلی کو دہشتگردی کے واقعات میں اضافے کے محرکات اور اس میں ملوث مختلف عناصر سے متعلق آگاہ کیا۔ ارکان کو مستقبل کے خطرات، امن وامان کے قیام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور درپیش چیلنجز سے بھی آگاہ کیا گیا۔بریفنگ کے دوران اراکین اسمبلی نے امن و امان کی بہتری کے لیے تجاویز پیش کیں۔ بعض ارکان نے حکومتی اقدامات کے مؤثر ہونے پر بھی سوال اٹھایا۔یہ دوسرا موقع ہے کہ بلوچستان اسمبلی کے ارکان کو کسی معاملے پر خفیہ بریفنگ دی گئی۔ اس سے پہلے دسمبر 2021 میں عبدالقدوس بزنجو کی حکومت نے بلوچستان کے ضلع چاغی میں سونے اور چاندی کی کان ریکوڈک کے حوالے سے کینیڈین کمپنی کے ساتھ معاہدے پر خفیہ بریفنگ دی گئی تھی۔رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں تشدد وعسکریت پسندی اور اس کے نتیجے میں ہلاکتوں میں حالیہ عرصے میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی (PIPS) کی ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ سال کے مقابلے میں حملوں میں 84 فیصد اضافہ ہوا اور دہشت گردی کے 202 واقعات میں 322 افراد ہلاک اور 534 زخمی ہوئے۔ اس کے برعکس، 2023 میں صوبے میں اس طرح کے حملوں میں 229 افراد ہلاک ہوئے۔رپورٹ کے مطابق مسلح بلوچ تنظیموں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف ) کے حملوں میں حیران کن طور پر 119 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔گزشتہ ہفتے پاکستان کے وزیراعظم میاں شہباز شریف اور افواج پاکستان کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے قلات میں کالعدم بلوچ مسلح تنظیم کے حملے میں 18 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد کوئٹہ کا خصوصی دورہ کیا تھا اور امن وامان کی صورتحال پر اجلاس کی صدارت کی۔وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی نے گزشتہ اجلاس میں اپوزیشن کو امن وامان کی صورتحال پر خفیہ بریفنگ دینے کی پیشکش کی تھی ابلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند کا کہنا ہے کہ ان کیمرہ بریفنگ کا مقصد اپوزیشن سمیت صوبائی اسمبلی کے ارکان کو امن وامان کی صورتحال اور حکومتی اقدامات پر اعتماد میں لینا تھا۔
Leave a Reply