

پاکستان میں صوبہ بلوچستان جو اپنی قدرتی خوبصورتی، دلکش آبشاروں، شاندار وادیوں اور مزیدار پھلوں کے باغات کے لیے مشہور ہے، اس طرح اپنی پیچیدہ پہاڑی سلسلوں کی وجہ سے بھی توجہ کا مرکز ہے ہے ۔جنوبی بلوچستان ایک وسیع علاقہ ہے، جہاں مختلف پہاڑی سلسلے پھیلے ہوئے ہیں۔ ان میں مرکزی بروہی رینج کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ مشرقی کیرتھر رینج کے مغرب میں پب رینج واقع ہے، جبکہ دیگر اہم پہاڑی سلسلوں میں مرکزی مکران رینج اور مکران کوسٹ رینج شامل ہیں، جو ساحلی میدان کو باقی سطح مرتفع سے جدا کرتی ہیں۔ مکران کا ساحلی علاقہ زیادہ تر ہموار مٹی کے میدانوں اور ریتیلے پہاڑی چٹانوں پر مشتمل ہے۔ بلوچستان کے وسیع سطح مرتفع میں مختلف جغرافیائی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ شمال مشرق میں ژوب اور لورالائی کے قریب ایک بیسن ہے، جو چاروں طرف پہاڑی سلسلوں سے گھرا ہوا ہے۔ مشرق اور جنوب مشرق میں سلیمان رینج واقع ہے، جو کوئٹہ کے قریب مرکزی بروہی سلسلے سے جا ملتی ہے۔ شمال اور شمال مغرب میں توبہ کاکڑ رینج واقع ہے، جو مزید مغرب میں جا کر خواجہ امران رینج کہلاتا ہے جنوب مغرب میں زمین کی بلندی میں کمی واقع ہوتی ہے، جہاں راس کوہ رینج واقع ہے۔ کوئٹہ بیسن ایک چھوٹا علاقہ ہے جو چاروں طرف پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے، اور یہ پورا خطہ بلند پہاڑی سلسلوں کا ایک مرکز معلوم ہوتا ہے۔ راس کوہ رینج کے مغرب میں، شمال مغربی بلوچستان کی عمومی زمین کی ساخت مختلف سطح مرتفع پر مشتمل ہے ۔ چاغی کی پہاڑیاں شمال میں واقع ہیں، جو ایک حقیقی صحرائی علاقے سے متصل ہیں، جہاں اندرونی نکاسی آب کا نظام پایا جاتا ہے۔بلوچستان میں 2900 سے زائد پہاڑی چوٹیاں موجود ہیں، اور ان پہاڑوں میں 104 مختلف اقسام کے معدنیات اور دیگر قدرتی وسائل پائے جاتے ہیں۔ لوئی سار نائیکان بلوچستان کی سب سے بلند چوٹی ہے، جو زرغون پہاڑوں میں کوئٹہ کے مشرق میں واقع ہے۔لوئی سار نائیکان بلوچستان کی سب سے اونچی چوٹی ہے، جس کی بلندی 3,578 میٹر (11,738 فٹ) ہے۔ زرغون پہاڑ، جہاں یہ چوٹی واقع ہے، 3,000 سے 4,000 سال پرانے صنوبر کے درختوں سے ڈھکا ہوا ہے۔ اس پہاڑ پر چڑھنا انتہائی مشکل ہے، کیونکہ کئی کوہ پیماؤں کو بلندی کی وجہ سے الٹیٹیوڈ سِکنس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عام بیماریوں میں ہائی الٹیٹیوڈ پلمونری ایڈیما (پھیپھڑوں میں پانی بھرنا)، ہائی الٹیٹیوڈ سیریبرل ایڈیما (دماغ پر اثرات)، اور ہائپوتھرمیا (شدید ٹھنڈ کے اثرات) شامل ہیں۔ سورج کی شدید روشنی اور سخت موسمی حالات اسے مزید خطرناک بنا دیتے ہیں۔اس پہاڑ پر چڑھنے والے راستے میں کچھ قدیم قبریں بھی دیکھی جا سکتی ہیں، لیکن کوئی نہیں جانتا کہ ان میں کون دفن ہے۔ صنوبر کے بےشمار درختوں اور چاروں طرف موجود بلند چوٹیاں لوگوں کو راستہ بھولنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔ کئی بار لوگ راستہ کھو بیٹھتے ہیں اور پہاڑوں میں گم ہو جاتے ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مقامی لوگوں نے مختلف نشانات لگائے ہیں تاکہ چڑھنے والوں کو راستہ مل سکے۔لوئی سار نائیکان اپنی قدرتی خوبصورتی کے باعث مشہور ہے، اور ملک بھر سے سیاح اور کوہ پیما یہاں آتے ہیں۔ “یہ چوٹی بلوچستان کے لوگوں کے لیے قدرت کی طرف سے ایک حسین تحفہ ہے ۔
Leave a Reply