
کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلکس اسپتال میں پانچ مالی سالوں کے دوران 4ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، بے ضابطگیاں ادویات کی خریداری، ٹھیکوں، ٹیکسز سمیت دیگر مد میں کی گئیں ۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے بولان میڈیکل کمپلکس ہسپتا کوئٹہ کاما لی سال 2017-18سے لیکر 2021-22تک کا خصوصی آڈٹ کیا گیا ہے جس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہسپتال میں پانچ مالی سالوں کے دوران 4ارب 45کروڑ 77لاکھ 24ہزار روپے کی مالی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں ۔رپورٹ کے مطابق ہسپتال کی جانب سے 38کروڑ 22لاکھ 6ہزار روپے کے اخراجات کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا ، یوزر چارجز کی مد میں 5کروڑ روپے سے زائد ر قم سرکاری خزانے میں کم جمع کروائی گئی ، 1کروڑ 62لاکھ روپے سے زائد کے ہسپتال میں واقعہ مختلف مقامات کے کرائے جمع نہیں کروائے گئے ۔رپورٹ کے مطابق ایکسرے کی مد میں وصول ہونے والی رقم میں سے سرکاری خزانے میں 88لاکھ 94ہزار روپے زائد رقم کم جمع کروائی گئی جبکہ 55لاکھ روپے کے بلوچستان سیلز ٹیکس آن سروسز کی بھی کٹوٹی نہیں کی گئی ۔رپورٹ کے مطابق پوسٹ گریجویٹس کو اداکئے گئے اعزازیے اور اسکالرشپ کی مد میں1ارب 16کروڑ 91لاکھ 8ہزار روپے سے زائد کی بے قائدگیاں سامنے آئی ہیں ۔پانچ سالوں کے دوران ہسپتال میں میڈیکل گیسز کی خریداری کی مد میں 2کروڑ38لاکھ روپے زائد کے غیر ضروری اخراجات کئے گئے ۔ رپورٹ کے مطابق بی ایم سی میں فنڈز کی ریلیز کے بغیر 38کروڑ 84لاکھ 84ہزار روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں ساتھ ہی کتے کے کاٹے سے بچائو کی ویکسین کی3کروڑ 51لاکھ روپے سے زائد کی مہنگے داموں خریداری بھی کی گئی ۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق مقامی سطح پر ادویات کی خریداری میں 95لاکھ 35ہزار روپے سے زائدکی مالی بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں جبکہ مختلف کمپنیوں کی جانب سے 5کروڑ 38لاکھ 66ہزار روپے کی ادویات ہسپتال کو فراہم ہی نہیں کی گئیں ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو سالوں میں ہسپتال میں بغیر مجاذ اتھارٹی کی اجازت اور ٹینڈر کئے گئے 7کروڑ 95لاکھ 89ہزار روپے کی ادویات خریدی گئیںجبکہ ادویات کی فراہمی میں 28کروڑ 13لاکھ 71ہزار روپے کی مزید بے ضابطگیاں بھی پائی گئی ہیں ۔رپورٹ کے مطابق بغیر اوپن ٹینڈر کئے 2کروڑ 20لاکھ 61ہزار روپے کی ادائیگیاں کی گئیں جبکہ ایکسرے فلمز کی خریداری میں 73لاکھ روپے سے زائد کی اضافی ادائیگی بھی کی گئی ۔ رپورٹ کے مطابق ہسپتال کی سی ٹی اسکین، انجوگرامی میشنیں، آکسیجن پلانٹ بھی غیر فعال تھے جبکہ ایک ہی کمپنی کو بار بار آکسجین سلینڈر بھرنے کا ٹھیکہ بھی دیا گیا ۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ادویات کو ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے چیک کیے بغیر استعمال کی بناء پر 1ارب 92کروڑ 36لاکھ 67ہزار روپے کی بے قائدگیاں ہوئیں ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہسپتال میں 9کروڑ 96ہزار روپے سے زائد رقم کی خریداری کی کتے کے کاٹے کی ویکیسن کی تعداد کو ریکارڈ میں درج نہیں کیا گیا جس سے معاملہ مشکوک ہوا ہے ۔آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانچ سالوں کے دوران ہسپتال کا غیر ترقیات بجٹ 10ارب 36کروڑ 30لاکھ 54ہزار تھا جس میں سے 9ارب 47کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد رقم خرچ کی گئی جبکہ 88کروڑ 79لاکھ روپے سے زائد رقم اضافی رہی ۔آڈٹ رپورٹ میں تمام معاملات پر تحقیقات کرنے ، قوانین پر عملدآمد، ریکارڈ کی فراہمی اور موجودگی سمیت ذمہ داری سے رقم ریکوری کرنے کی سفارشات کی گئی ہیں ۔
Leave a Reply