
تاج محل دنیا کے سات عجائبات میں شامل ایک شاندار تاریخی عمارت ہے جو محبت، فنِ تعمیر، اور اسلامی ثقافت کی بہترین مثالوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔ یہ ہندوستان کے شہر آگرہ میں دریائے جمنا کے کنارے واقع ہے اور مغل بادشاہ شاہ جہاں نے اسے اپنی محبوب بیوی ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کرایاتعمیر کا آغاز: 1632ءتعمیر مکمل: 1648ء (بعض حصوں کی تکمیل 1653ء تک جاری رہی)ممتاز محل، بادشاہ شاہ جہاں کی چہیتی بیوی تھیں، جو 1631ء میں چودھویں بچے کی پیدائش کے دوران انتقال کر گئیں۔ ان کی موت کا شاہ جہاں پر گہرا اثر ہوا، اور اس نے ان کی یاد میں ایک عظیم الشان مقبرہ بنانے کا فیصلہ کیا۔تاج محل کی تعمیر میں مغل، ایرانی، ترک اور اسلامی طرزِ تعمیر کے عناصر شامل ہیں۔سفید سنگِ مرمر (راجستھان سے)قیمتی پتھر: مختلف قیمتی اور نیم قیمتی پتھر ایران، افغانستان، ترکی، تبت، چین اور دیگر ممالک سے لائے گئےخطاطی اور نقاشی: قرآنی آیات اور اسلامی خطاطی ایرانی اور مغل خطاطوں نے کندہ کیتاج محل کا سب سے نمایاں حصہ، جس کی بلندی تقریباً 35 میٹر ہے۔مینار: چاروں کونوں پر 40 میٹر بلند مینار موجود ہیں، جو تھوڑا باہر کی طرف جھکے ہوئے ہیں تاکہ زلزلے کی صورت میں عمارت محفوظ رہے۔داخلی دروازہ: شاندار مغل فن کا نمونہ، جس پر قرآنی آیات کندہ کی گئی ہیں۔ مقبرہ: تاج محل کے بیچوں بیچ ممتاز محل اور شاہ جہاں کی قبریں واقع ہیں۔ استاد احمد لاہوری (بعض مورخین کے مطابق)دیگر ماہرین: تقریباً 20,000 مزدوروں، سنگ تراشوں، خطاطوں، اور انجینئرز نے اس کی تعمیر میں حصہ لیا۔تعمیراتی لاگت: اُس وقت کے حساب سے تقریباً 32 ملین روپے، جو آج کے اربوں روپے کے برابر ہے۔تاج محل کو دنیا میں محبت کی سب سے بڑی نشانی سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ ایک شوہر نے اپنی بیوی کے لیے تعمیر کرایا تھا۔یہ مغل فن تعمیر کی سب سے شاندار مثالوں میں سے ایک ہے، جس میں ایرانی، اسلامی اور ہندوستانی طرز کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔1983ء میں یونیسکو (UNESCO) نے تاج محل کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا۔ تاج محل کا رنگ دن کے مختلف اوقات میں بدلتا ہے – صبح کے وقت گلابی، دوپہر میں سفید، اور چاندنی رات میں سنہری چمکدار۔مینار تھوڑا سا باہر کی طرف جھکے ہوئے ہیں تاکہ زلزلے کی صورت میں عمارت محفوظ رہے۔تاج محل کی دیکھ بھال کے لیے خاص طریقے استعمال کیے جاتے ہیں، جیسے اس کی صفائی کے لیے ملتانی مٹی لگائی جاتی ہے تاکہ اصل رنگ بحال ہو ۔ہر سال لاکھوں سیاح تاج محل دیکھنے آتے ہیں، خاص طور پر چاندنی راتوں میں۔
Leave a Reply