
بیرک کے سی ای او مارک برسٹو نے کہا کہ ریکوڈک جیسا کوئی منصوبہ پاکستان میں اس سے پہلے نہیں ہوا، ہم یہاں 2019 سے کام کررہے ہیں یہ منصوبہ کان کنی کے شعبے میں نئی تاریخ رقم کرے گا۔
بلوچستان کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ صوبے کو معاہدے کے مطابق 25 فیصد حصہ ملتا رہے گا، اسے علاوہ ان کو مختلف ٹیکسز اور رائلٹی بھی ملتی رہے گی، ہمیں امید ہے کہ یہ منصوبہ 100 سال تک چلے گا۔
مارک برسٹو نے کہا کہ بلوچستان کی عوام اس منصوبے کے ثمرات سے بہت جلد فیض یاب ہونا شروع ہوجائے گی، ہم صوبے میں سماجی بہبود کے مزید نئے پروگرام شروع کرنے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک سے متصل شراکت داری کو مزید وسعت دینے پر غور کررہے ہیں، جس میں سعودی عرب کو بھی شامل کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 80 سال پہلے ’چلی‘ ایک ایسا ملک تھا جہاں سیاسی اور معاشی صورتحال انتہائی دگرگوں تھی آج وہ دنیا بھر میں تانبا پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
مارک برسٹو کا کہنا تھا کہ دنیا کے بہترین ڈیزائن اور انجینئرز کی مدد سے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ پوری کوشش ہے کہ ہماری پہلی پروڈکشن 2028 میں شروع ہوجائے۔
سی ای او بیرک گولڈ نے کہا کہ منصوبے سے متعلق ہماری کوشش ہے کہ تمام لوگ پاکستانی ہوں۔ منصوبے کیلئے چاہتے ہیں کہ تمام کام کرنے والے بلوچستان کے لوگ ہوں۔ جب تک لوگوں پر سرمایہ کاری نہ کریں تو ایسا ممکن نہیں ہوتا۔
Leave a Reply