
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایکسپریس، جو کوئٹہ سے پشاور جا رہی تھی، کو سبی کے قریب بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں نے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑانے کے بعد ٹرین پر قبضہ کر لیا اور مسافروں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل تھے، کو یرغمال بنا کر انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر صورتحال کا بھرپور جواب دیا۔ ہمارے بہادر جوانوں نے بے مثال جرات اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا۔ طویل، شدید اور جراتمندانہ آپریشن کے بعد، سیکیورٹی فورسز نے تمام 33 دہشت گردوں، جن میں خودکش بمبار بھی شامل تھے، کو ہلاک کر دیا اور یرغمالیوں کو مرحلہ وار کامیابی سے بازیاب کرا لیا۔افسوسناک طور پر، اس شدید جھڑپ کے دوران دہشت گردوں نے کلیئرنس آپریشن کے آغاز سے قبل 21 معصوم یرغمالیوں کو شہید کر دیا۔علاوہ ازیں، سیکیورٹی فورسز کے 4 بہادر سپاہیوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ ان کی قربانیوں نے بے شمار جانیں بچائیں اور ایک بڑے سانحے کو روکا۔پاکستان کی سیکیورٹی فورسز متاثرہ خاندانوں اور بازیاب کرائے گئے یرغمالیوں کو ہر ممکن مدد اور سہولت فراہم کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔علاقے میں کلیئرنس آپریشن بھی جاری ہے اور اس بزدلانہ اور گھناؤنے عمل میں ملوث سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔انٹیلی جنس رپورٹس نے واضح طور پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس حملے کی منصوبہ بندی اور نگرانی افغانستان میں موجود دہشت گرد سرغنہ کر رہے تھے، جو واقعے کے دوران حملہ آوروں سے مسلسل رابطے میں تھے۔ پاکستان، عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ معصوم شہریوں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی قربانیاں، ہماری مادرِ وطن کے تحفظ کے لیے غیر متزلزل عزم اور عہد کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
Leave a Reply