
5 ستمبر 2025 کو صدر ٹرمپ نے ایک ایکزیکٹو آرڈر جاری کیا جس کے تحت “وزارتِ دفاع” کو باقاعدہ طور پر “وزارتِ جنگ” کے بطور ثانوی نام کے طور پر استعمال کرنے کی منظوری دی گئی۔اس آرڈر کے مطابق، Secretary of Defense کو بھی Secretary of War کہا جا سکتا ہے اور اسی طرح کم عہدہ داران جیسے Deputy Secretary کو “Deputy Secretary of War کہا جا سکتا ہے۔اس تبدیلی کا اطلاق صرف غیر قانونی، رسمی یا تقریری دستاویزات اور سرکاری مواصلاتی چینلز تک محدود ہے۔ باضابطہ قانونی تبدیلی کرنا ہو تو کانگریس کی منظوری ضروری ہے۔اس اقدام کے نتیجے میں دفاع.gov ویب سائٹ کا نام خود بخود war.gov پر ری ڈائریکٹ ہوگیا ۔تاہم اس نام کو باضابطہ طور پر قانونی حیثیت دینے کے لیے کانگریس میں قانون سازی جاری ہے، جیسا کہ رکن کانگریس Greg Steube اور سنیر سینیٹرز Rick Scott اور Mike Lee نے اس بارے میں قانون پیش کیا ہے۔یہ اقدام ایک علامتی اور سیاسی اقدام کے طور پر دکھائی دیتا ہے—جو صدر ٹرمپ کے قوت کی عکاسی کرتا ہے ۔ مبصرین اسے خطرناک “militaristic rebranding” دلچسپی تصور کر رہے ہیں،انہوں نے 5 ستمبر 2025 کو ایک ایکزیکٹو آرڈر کے ذریعے وزارتِ دفاع کو وزارتِ جنگ کا ثانوی نام بنانے کی منظوری دی۔کیا یہ تبدیلی مکمل قانونی طور پر نافذ ہوگئی؟ نہیں — یہ صرف ثانوی اور غیر قانونی (non-statutory) عنوان کے طور پر محدود ہے۔ باضابطہ تبدیلی کے لیے کانگریس کی منظوری ضروری ہے۔فوری اثرات کیا تھے؟ ویب سائٹ کے نام میں تبدیلی، سائن بورڈز پر “وزارتِ جنگںکا استعمال اور حکومتی مواصلات میں اس عنوان کا استعمال شامل ہیں۔یہ تجویز کس تناظر میں آئی؟ صدر ٹرمپ کا دعویٰ تھا کہ “War Department” ایک طاقتور نام ہے ناقدین نے اسے علامتی، جارحانہ اور بین الاقوامی نظم و نسق کے لیے خطرناک قرار دیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارتِ دفاع کا نام دوبارہ وزارتِ جنگ کے طور پر استعمال کرنے کی تجویز دی اس سلسلے میں انہوں نے ایک ایکزیکٹو آرڈر بھی جاری کیا۔ مگر یہ صرف علامتی سطح پر ہے، اسے قانونی طور پر نافذ کرنے کے لیے ابھی کانگریس کی منظوری باقی ہے۔
Leave a Reply