
کوئٹہ : بلوچستان حکومت نے نوجوانوں کے لیے ایک بڑا اور انقلابی قدم قدم اٹھاتے ہوئے صوبے میں فلائنگ اسکول کلب قائم کلب قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد نوجوانوں کو ایوی ایشن کے شعبے میں تربیت دے کر انہیں ایک نیا پیشہ ورانہ راستہ فراہم کرنا کرنا ہے۔بلوچستان حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ چند عرصہ قبل قائم کیے گئے ایوی ایشن ونگ کے تحت اس پروجیکٹ پر عملی پیش رفت شروع ہو چکی ہے ۔ ایوی ایشن ونگ کے ڈائریکٹر جنرل، کیپٹن علی آزاد کے مطابق یہ وزیر اعلی بلوچستان کا وژن تھا، جواب حقیقت کا روپ دھارنے جا رہا ہے ۔کیپٹن علی آزاد نے مزید بتایا کہ یہ فلائنگ اسکول تین سالہ منصوبہ ہوگا جس میں ملک بھر سے نوجوان داخلہ حاصل کر سکیں گے، تاہم بلوچستان کے نوجوانوں کو اس میں خصوصی رعایت دی جائے گی۔ اسکول میں نوجوانوں کو مختلف اقسام کے جہاز اڑانے کی تربیت دی جائے گی اور انہیں 500 فلائٹ گھنٹے مکمل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت بلوچستان کے نوجوانوں کو ڈاکٹریا انجنیئر بننے کے علاوہ ایوی ایشن کے شعبے میں بھی آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔سیکرٹری خزانہ بلوچستان، عمران زرگون نے واضح کیا کہ اس منصوبے پر سرکاری پیسہ خرچ نہیں کیا جائے گا بلکہ مکمل طور پر کارپوریٹ سیکٹر سے سرمایہ کاری حاصل کی جائے گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان کے زیر استعمال موجودہ تین سرکاری جہاز بھی فلائنگ اسکول میں استعمال کیے جائیں گے اور یہ جہاز ریونیو جنریٹ کرنے کا ذریعہ بھی بنیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ 18 سال یا اس سے زائد عمر کے نوجوان اس اسکول میں داخلہ لینے کے اہل ہوں گے ۔یہ منصوبہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے نوجوانوں کے لیے ایوی ایشن کی دنیا میں قدم رکھنے کا سنہری موقع ثابت ہو گا۔
Leave a Reply