
پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی کمپنی بحریہ ٹاؤن کی کراچی، لاہور، تخت پڑی، نیو مری اور اسلام آباد میں واقع رہائشی و کمرشل عمارتوں کو سیل کیا گیا ہے۔ایک بیان میں نیب نے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ بحریہ ٹاؤن کے رہائشی و کمرشل منصوبوں میں سرمایہ کاری سے گریز کریں۔منگل کو راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت میں بحریہ ٹاؤن کے مبینہ ناجائز قبضوں سے متعلق ابتدائی سماعت ہوئی ہے۔عدالت نے ملک ریاض، ان کے بیٹے علی ریاض اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو بھی پیشی کے نوٹس جاری کر رکھے تھے تاہم ان میں سے کوئی بھی ملزم عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوا اس کے بعد نیب نے ایک تفصیلی اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ نیب نے دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر مفرور ملزمان کو پاکستان واپس لانے کے لیے بھرپور کوششیں شروع کر دی ہیںواضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل ریفرنس میں بھی ملک ریاض اشتہاری ملزم ہیں۔ تاہم ماضی میں یہ تمام ملزمان خود پر عائد کیے گئے الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔ ملک ریاض نے دعویٰ کیا تھا کہ ان پر اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے ۔ضلعی انتظامیہ نے بحریہ ٹاؤن فیز ایٹ میں نوٹسز آویزاں کیے ہیں۔ ضلعی انتطامیہ کے مطابق جائیداد ضبطگی کا حکم گذشتہ روز اسلام آباد کی نیب کورٹ کی جانب سے دیا گیا تھا۔بحریہ ٹاون کے فیز ایٹ میں واقعہ پلاٹ نمبر 1351 اور مکان نمبر 1440 پر نوٹس آویزاں کیے گئے ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ جگہ راولپنڈی کے تخت پڑی جنگل کا حصہ تھی۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ’رہنے والے لوگوں کو بھی جائیداد ضبطگی کے حوالے سے آگاہ کر دیا گیا۔ ن جائیدادوں کے باہر جو نوٹس چسپاں کیے گئے ہیں ۔
Leave a Reply