
چینی ائینسدانوں نے ایک مکمل طور پر فعال انسانی گردہ تیار کیا ہے جو خون کو فلٹر کر سکتا ہے، اور جسم کے باہر پیشاب پیدا کر سکتا ہے۔ یہ ایک حقیقی بایوانجینیئرڈ عضو ہے جو گردے کے پیچیدہ افعال انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے میں گردے کے ٹشو میں مکمل نیفرون اسٹرکچرز بنے، جن میں گلومیرولی، ٹیوبیولز اور پیشاب جمع کرنے کے نظام شامل ہیں۔ جب اسے مصنوعی دورانِ خون کے ساتھ جوڑا گیا تو یہ عضو 60 گھنٹوں سے زائد مستحکم خون فلٹریشن کرتا رہا، فضلہ الگ کرتا رہا اور صاف پلازما واپس کرتا رہا۔ اس نے ADH اور ایلڈوسٹیرون جیسے قدرتی گردے کی طرح ہارمونز کے ساتھ پانی اور نمکیات کے توازن کو بھی کنٹرول کیا ۔یہ پیش رفت دنیا بھر میں 85 کروڑ سے زائد گردے کے ناکام مریضوں کے لیے علاج میں انقلاب لا سکتی ہے۔ موجودہ طریقے جیسے ڈائیلیسس اور ٹرانسپلانٹ اعضاء کے عطیہ دہندگان کی کمی اور ردِ عمل کے خطرے سے محدود ہیں۔ لیب میں بنایا گیا گردہ مریض کے اپنے خلیات سے بنایا جا سکتا ہے، جس سے ذاتی نوعیت کا، ردِ عمل سے پاک ٹرانسپلانٹ ممکن ہو جائے گا۔سوروں پر کامیاب تجربات کے بعد انسانی کلینیکل ٹرائلز آئندہ دو سالوں میں متوقع ہیں، جو ہمیں ضرورت کے مطابق انسانی اعضاء کی تیاری کے ایک قدم قریب لے آئیں گے۔ یہ پیش رفت ری جنریٹیو میڈیسن میں ایک تاریخی سنگِ میل ہے اور ٹرانسپلانٹ ویٹ لسٹ کو ہمیشہ کے لیے ختم کر سکتی ہے۔
Leave a Reply